کبھی یونہی ٹوٹ کر رونے کو من کرتاہے
کبھی لگتا ہے پتھر بن گیا ہوں میں
یہ میں اب فرض بھی نہیں کرتا
اداس دل کی اداس باتیں
سمجھنے والا کوئی تو ہوتا
جن لوگوں کے کہنے پہ تم نے مجھے چھوڑ دیا تھا
آج وہی بتا رہیں ہیں کہ تم اکثر اداس رہتے ہو
بدل دیا خود کو اتنا
لوگ ترسے گے پہلے سا دیکھنے کو
کبھی لگتا ہے پتھر بن گیا ہوں میں
کبھی یونہی ٹوٹ کر رونے کو من کرتاہے
میرا دل جلتا ہے تو جلنے دو
شاید اسی کی آگ ٹھنڈ ہو جائے میرے جلنے سے
کرو گے ایک دن تم بھی ہم سے ملنے کی آرزو
پاؤ گے ہم کو بس کبھی خیالوں میں کبھی سوالوں میں
0 Comments